Wednesday, 18 May 2016

plastic ki botlo se tyaar karda ghaoun

پلاسٹک کی بوتلوں سے تعمیر کردہ گاؤں

 

بعض اوقات جن چیزوں کو ہم کچرا سمجھ کر پھینک دیتے ہیں انہی چیزوں سے دنیا بڑے بڑے کام نکال لیتی ہے اور یوں ان کا یہ کچرا مناسب جگہ پر ٹھکانے بھی لگ جاتا ہے- ایسا ہی کچھ ہوا ہے پانامہ کے ایک گاؤں میں جہاں پلاسٹک کی بوتلوں سے مختلف گھر تعمیر کیے گئے ہیں-
 

پانامہ کے صوبے Bocas del Toros میں ایک ایسا گاؤں موجود ہے جہاں پلاسٹک کی استعمال شدہ کو بوتلوں کو دوبارہ قابلِ استعمال بناتے ہوئے 120 گھروں کی تعمیر میں استعمال کیا گیا ہے-

یہ گھر مختلف سائز کے حامل ہیں اور ان گھروں کے فریم اسٹیل سے تیار کردہ ہیں جبکہ دیواریں پلاسٹک کی بوتلوں سے کھڑی کر کے ان پر کنکریٹ لگا دیا گیا ہے- ان پلاسٹک کی دیواروں سے ہر قسم کی وائرنگ اور پائپ بھی گزاریں گئے ہیں-
 

تکمیل کے بعد یہ گھر بالکل روایتی گھروں کی مانند دکھائی دیتے ہیں اور کوئی نہیں کہہ سکتا ہے کہ ان دیواروں میں سیمنٹ کے بلاک نہیں بلکہ پلاسٹک کی بوتلیں استعمال بھری گئی ہیں-

گھروں کی تعمیر میں اس غیر معمولی میٹریل کے استعمال ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ گھر اندر سے ٹھنڈے رہتے ہیں اور ان کا درجہ حرارت 17 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے-
 

ان گھروں میں ٹینک سسٹم کے علاوہ کھڑکیاں اور دروازے بھی نصب ہیں- 

یہ منفرد خیال Robert Bezeau کے ذہن کا کمال ہے جو چند سال قبل ہی کینیڈا سے یہاں آئے ہیں اور مختلف قسم کے ماحولیاتی پروجیکٹس کا حصہ رہے ہیں- سال 2012 میں روبرٹ نے ایک ری سائیکلنگ کے پروجیکٹ کا آغاز کیا اور اس دوران انہوں نے پلاسٹک کی بوتلیں جمع کرنا شروع کیں-
 

اس کے بعد انہوں نے سوچنا شروع کیا کہ اب ان بوتلوں کو کہاں استعمال کیا جائے اور جلد ہی انہوں نے اس میٹریل کو تعمیراتی کاموں میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا- 

پہلی عمارت کی تعمیر میں 10 ہزار بوتلوں کا استعمال کیا گیا اور یہ عمارت گزشتہ سال ہی مکمل کی گئی ہے- 

یہ گاؤں تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا جبکہ یہاں مختلف قیتموں میں گھر فروخت کیے جائیں گے- گاؤں میں پارکس اور گارڈن جیسی سہولیات بھی موجود ہوں گی-

Bina Dhulai Or istri ka kapra tyaar

سائنس دانوں نے دھلائی اور استری کے بغیر پہننے والے کپڑا تیار کر لیا

(Syed Yousuf Ali, Karachi)

یہ کسی بھی خاتون خانہ کے لئے ایک خواب ہی ہو سکتا ہے کہ کپڑوں کو جیسے ہی پہنا جائے وہ فوراً صاف ہو جائے۔ یقیناً یہ انکشاف آپ کے لئے باعث حیرت ہوگا کہ ٹیکسٹائلز سے براہ راست نانو اسٹرکچر منسلک کرنے سے کپڑوں کی ہر ہفتہ دھلائی اور انہیں سکھانے میں کئی گھنٹے خرچ کرنے کی بجائے کپڑوں کو دھوپ کی روشنی میں رکھنے سے نہ صرف ان کا میل کچیل دور ہو سکتا ہے بلکہ ان کی شکنیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔ 
 

سائنس دان اپنے طویل تجربات کے دوران اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر کاٹن پر دھات کی مہین تہہ جما دیں تو وہ ایک کیمیائی رد عمل کے نتیجے میں کپڑے پر جمع ہونے والی گرد اور میل کچیل کو صاف کر سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اب آپ کو کبھی بھی اپنے کپڑے دھونے کی ضرورت نہیں پیش آئے گی بلکہ خود بخود صاف ہونے کی اہلیت والی کاٹن کو ایک لائٹ بلب کے سامنے صرف چھ منٹ رکھ کر بھی یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔

سائنس دانوں نے کاٹن کے کپڑے پر تانبے اور چاندی کا نانو اسٹرکچر بچھا دیا تھا۔ اسے جب روشنی میں لے کر آئے تو ایک کیمیائی رد عمل کے نتیجے میں نامیاتی گرد کپڑے سے صاف ہوگئی۔اس ٹیکنالوجی کی ایجاد کے نتیجے میں کاٹن کے کپڑوں کو منٹوں میں میل کچیل اور شکنوں سے پاک کیا جا سکے گا۔ اس کے نتیجے میں کاٹن کے کپڑے پہن کر سورج کی روشنی میں یا کسی لائٹ بلب کے سامنے کھڑے ہونے سے کپڑے قطعی نئے نظر آئیں گے۔ 

کاٹن کے کپڑوں کی صفائی اور استری اب کیمیائی ردعمل کے نتیجے میں اتنی تیز رفتاری کے ساتھ ہو گی کہ آپ انہیں پہن کرروشنی میں آئیں گے اور اس کی صفائی کا عمل خود بخود شروع ہو جائے گا۔
 

آسٹریلیا میں رائل ملبورن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پر اس ریسرچ کی قیادت کرنے والے ایک میٹریل انجنیئر ڈاکٹر راجیش راماناتھن نے بتایا کہ ٹیکسٹائلز کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ پہلے ہی تھری ڈی اسٹرکچر پر مشتمل ہوتا ہے جس کے نتیجے میں اس میں روشنی جذب کرنے کی خودکار صلاحیت ہوتی ہے۔اپنی اس خاصیت کے باعث نامیاتی مواد کی صفائی کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر راماناتھن کا کہنا تھا کہ اپنی واشنگ مشینوں کو کچرے میں پھینکنے سے قبل ہمیں مزید کام کرنا ہے تاہم اس امر میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ ہماری ریسرچ نے مستقبل میں خودکار طریقے سے صاف ہوجانے والے کاٹن کے کپڑوں کی تیاری کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔

ان تحقیقی ماہرین جن کی اسٹڈی ”جرنل ایڈوانس میٹرئیلز انٹرفیس“ میں شائع ہوئی ہے انہوں نے سوتی دھاگے پر تانبے اور چاندی کے نانو اسٹرکچر کی سہ جہتی تہہ جمانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔کپڑے پر دھات کی تہہ جمانے کے اس عمل میں صرف 30 منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کاٹن کا کپڑا تیار کیا جا سکتا ہے۔جب اس کپڑے کو روشنی میں لاتے ہیں تو نانو اسٹرکچر توانائی جذب کرتا ہے جس کے نتیجے میں دھات کے ذرات میں ہیجان پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی اثنا میں ہونے والا کیمیائی عمل کاٹن کی سطح پر موجود نامیاتی گرد کو صاف کر دیتا ہے۔
 

تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ کاٹن کے کپڑے کی صفائی کے اس عمل کو خود گھر میں ایک درمیانہ حرارت والے بلب کے سامنے کھڑے ہو کر چند منٹوں میں انجام دیا جا سکتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کپڑوں کو روزانہ بھی پہنا جائے تو وہ نانو اسٹرکچر کے باعث روشنی ملتے ہی گرد و غبار اور میل کچیل کو مستقلاً صاف ہوتے رہیں گے۔

سائنس دانوں نے اپنے تجربات کے دوران ” ہائیڈروفوبک مالیکیول“ استعمال کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ پانی کو کپڑے کی سطح پر آنے سے روک کر دھبہ پڑنے سے مزاحمت میں اضافہ کیا جا سکے۔یہ کپڑے کیچڑ، پسینے اور نمی آلود میل کچیل کو دھبہ پڑنے سے قبل گرنے سے روکتا ہے۔ تاہم اس کوشش میں بغیر پانی والی اشیاء مثلاً تیل کے دھبوں کو روکنے میں جستجو کرنی پڑتی ہے۔

ڈاکٹر راماناتھن نے کہا کہ ان کی ٹیم کو امید ہے کہ ان کی تحقیق کے نتیجے میں صارفین مرحلہ وار اپنے تمام کپڑوں کو دھونے سے بچ سکیں گے۔ گو کہ اس ٹیکنالوجی کو کاٹن کے کپڑوں پر آزمایا گیا ہے تاہم سائنس دانوں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی اس ٹیکنالوجی کو دیگر اقسام کے کپڑوں پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ 

ڈاکٹر راماناتھن نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم کو یقین ہے کہ کپڑوں پر نانو اسٹرکچر کی جو نئی طرز کی تہہ لگائی گئی ہے وہ انتہائی گندے اور داغ دھبے والے ایسے کپڑوں کو بھی اجلا کر دے گی جس کی صفائی کے لئے انتہائی جدید واشنگ پاﺅڈرز کو بھی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اگلا قدم نانو اسٹرکچر والے کاٹن کو نامیاتی مرکب پر ٹیسٹ کرنا ہے جو کہ صارفین کے لئے زیادہ پر کشش ہو سکتا ہے جس کے دوران ہم اس امر کا جائزہ لیں گے کہ ٹماٹو ساس اور وائن کے دھبوں کو بھی کتنی تیزی کے ساتھ صاف کیا جا سکے گا۔.
 

دلچسپ امر یہ ہے کہ حال ہی میں امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا ” بیت الخلاء“ متعارف کرایا جو کہ استعمال کے ساتھ ہی نہ صرف خود صاف ہو جاتا ہے بلکہ اسے استعمال کرنے والے صارف کو بھی اپنی صفائی کے لئے کچھ نہیں کرنا پڑتا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق لاس ویگاس میں قائم کمپنی ٹو ٹو نے ”نیوریسٹ750 کے نام سے یہ خودکار صفائی والا یہ بیت الخلاءاپنی جاپانی حریف کمپنی کے مقابلے میں متعارف کرایا تھا جس کی قیمت 9,800 ڈالر ہونے کے باوجود چار کروڑ سے زائد یونٹ فروخت ہو چکے ہیں۔ 17انچ اونچے اس سسٹم کی صفائی ایئر پریشر کی مدد سے ہوتی ہے۔اس میں خصوصی فلشنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے جس میں بہ یک وقت دو واٹر جیٹس کا م کرتے ہیں۔ بیت الخلا کے خود کارصفائی کے نظام میں جراثیم کش دوا اور چمکدار پالش استعمال کی جاتی ہے۔ اس سسٹم کو متعارف کرائے جانے کے نتیجے میں ٹوائلٹس میں ٹشو پیپر رول کی ضرورت ختم ہو گئی ہے۔

زرکونیم اور ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ سے تیار کر کے اندرونی کٹورے پر اِس کی تہہ چڑھائی گئی ہے ۔جب یہ فلش کرتا ہے تو اس وقت اندرونی کٹورے پر الیکٹرولائزڈ واٹر کا پریشر نکلتا ہے۔اس بیت الخلا کو ایک سال تک صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری دلچسپ بات یہ کہ اس کے ہمراہ ریموٹ کنٹرولر بھی دیا گیا ہے جس کے ذریعے فاصلہ رکھتے ہوئے اس کی صفائی کی جا سکتی ہے۔

Benefits of Drinking Water Empty Body

نہار منہ پانی پینے کے قیمتی فوائد

 

صبح سویرے اٹھ کر پانی پینا ایک جانی مانی روایت ہے- سائنسی طور پر بھی اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ خالی پیٹ نہار منہ پانی پینا صحت کے لیے انتہائی مفید ہے- اس کو روزمرہ زندگی میں عادت بنا لینا کئی خطرناک بیماریوں سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوسکتا ہے-
 

ان بیماریوں میں گردن توڑ بخار٬ گھٹیا٬ سر درد٬ دل کی دھڑکن کا تیز ہونا٬ ڈائیریا٬ قے٬ پیشاب اور گردوں کے امراض٬ مرگی٬ دمہ٬ ذیابیطس٬ حیض کی خرابی کی شکایت٬ آنکھوں کے تمام امراض٬ موٹاپا اور دیگر خطرناک امراض شامل ہیں-

مندرجہ ذیل اصولوں پر عمل کر کے ہم اپنی اس جانی مانی روایت کے مثبت فوائد حاصل کر سکتے ہیں:

- صبح اٹھ کر نہار منہ دانت صاف کرنے سے قبل دو گلاس سے تھوڑا زیادہ پانی ضرور پیجیے-
- اس کے بعد اپنے دانت صاف کر سکتے ہیں مگر کچھ کھانے کے لیے تقریباً 45 منٹ انتظار کیجیے-
- 45 منٹ گزرنے کے بعد آپ آرام سے اپنا کھانا کھا سکتے ہیں-
 

- کھانا کھانے کے تقریباً 2 گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں اور نہ ہی پئیں-
- وہ افراد جو زیادہ عمر ہونے کی وجہ سے یا کسی بیماری کی وجہ سے روزانہ چار گلاس پانی نہیں پاتے انہیں چاہیے کہ وہ آہستہ آہستہ پانی کی مقدار میں اضافہ کریں-

اگر آپ پانی پینے کے عمل کو روزمرہ کا معمول بنا لیں گے تو متعدد بیماریوں سے بچ سکتے ہیں اور ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں- اس کے ساتھ ہم آپ کو ان تمام دنوں کی فہرست بھی دیں گے جن میں پانی پینے کا عمل اتنے دن تک دہرانے سے آپ مخصوص بیماریوں کا علاج کرسکتے ہیں-

1- قبض - 10 دن 
2- معدے کے مسائل - 10 دن
3- ہائی بلڈ پریشر - 30 دن
4- ذیابیطس - 30 دن
5- تپِ دق - 90 دن

وہ مریض جو گھٹیا کی بیماری کا شکار ہیں یہ نسخہ پہلے ہفتے کے 3 دن تک آزمائیں اور اگلے ہفتے سے روزانہ اس پر عمل کریں- بلاشبہ پانی پینے کی ترتیب کے کسی بھی قسم کے مضر اثرات نہیں ہوتے-
 

ناشتے سے قبل پانی کا گلاس پینے سے نہ صرف جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں بلکہ میٹابولزم بھی تیز ہوجاتا ہے- رات کے اوقات میں ہمارا جسم خلیوں کی مرمت کرنے کے علاوہ خود کو صاف بھی کرتا ہے اور جیسے ہی صبح خالی پیٹ پانی پیا جاتا ہے تو تمام کچرا پیشاب کے راستے باہر نکل جاتا ہے-

خالی پیٹ پانی پینا مختلف اشیاﺀ کے مضرات اثرات کو بھی کم کرتا ہے جو کہ جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں- ان اشیاﺀ میں تمباکو نوشی٬ آلودگی اور جنک فوڈ وغیرہ شامل ہیں-

خالی پیٹ پانی پینا جلد کے لیے بھی انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے اس سے جلد میں نہ صرف لچک پیدا ہوتی ہے بلکہ وقت سے قبل پڑنے والی جھریوں سے بھی انسان محفوظ رہتا ہے-

صبح سویرے 2 سے 3 گلاس پانی پینا وزن میں کمی لانے کا باعث بھی بنتا ہے- خالی پیٹ پانی پینے سے انسان کے جسم میں موجود اضافی چربی اور کیلوریز جل جاتی ہیں-

Monday, 9 May 2016

Benefits Of (KHEERA)

کھیرا فوائد سے بھرپور

(Rasheed Ahmed Naeem, Patoki)

٭٭تحریر۔کنول خان٭٭

کھیرے کو سبزی کہا جاتا ہے۔۔۔ لیکن اہل مغرب کے رہنے والے اسے پھل قرار دیتے ہیں چونکہ کھیرا بیلوں پہ اگتا ہے اس لیے اسے بیلوں والا پھل بھی کہا جاتا ہے اور اس کے علاوہ بہت سے لوگ اسے سبزی بھی کہتے ہیں۔ 

کھیرا سب سے پہلے شمال ہندوستان میں کاشت کیا گیا تھا اور بعد میں ایشاء، یورپ اور افریقی ممالک میں۔۔۔ کھیرے میں پانی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جس کا تناسب تقریبا 96 فیصد ہے اس کے علاوہ کھیرے میں وٹامن سی کثیر تعداد میں پایا جاتا ہے۔
 

* اقسام
کھیرے مختلف جسامت اور شکلوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں کھیرے کی تقریبا 100 اقسام فروخت کی جاتی ہیں۔ کیھرے کی کاشت کا دو تہائی حصہ کھانے کے کام آتا ہے جبکہ باقی دوسرے کھانوں میں مثلا چٹنی٬ اچار٬ اور سوپ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ جب کہ پاکستان میں کھیرے کی دو اقسام پائی جاتی ہیں۔
1) دیسی کھیرا
2) ولائتی کھیرا

* خصوصیات
کھیرا چونکہ ٹھنڈی سبزی یا پھل ہے اس لیے بہت زیادہ گرمی میں جسم کی گرمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ سوزش دور کرنے کے لیے بھی دیسی دواؤں میں کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
 

کھیرا جلد کے داغ دھبوں کو دور کرنے اور انہیں جاذب اور پرکشش بنانے میں مدد دیتا ہے۔
جلد سے جھریاں غائب کرتا ہے۔
گھٹیا اور جوڑوں کے درد کے علاج میں کھیرا استعمال کیا جاتا ہے۔
گرمی میں جلد کی سرخی کم کرتا ہے۔
پھیپھڑے اور سینے کے امراص میں بھی کھیرا بہت مفید ہے۔

* فوائد 
جاپان کی ایک تحقیق کا مطابق کھیرے میں ایسے وٹامنز پائے جاتے ہیں جو معدہ کی جلن تیزابیت سے بچاتے ہیں۔
کھیرے کے ا ستعمال سے تیزابیت اور السر سے بچاؤ ممکن ہے۔
نہار منہ ایک گلاس کھیرے کا جوس پینے سے نہ صرف آپ کے جسم کو طاقت ملتی ہے بلکہ یہ موٹاپے کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
کھیرا کولیسڑول اور بلڈ پریشر کر کنڑول کرتا ہے۔
کینسر جیسے مرض کی روک تھام میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جلد کے ساتھ ساتھ بالوں کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔
 

*جلدی مسائل 
کھیرا جلدی مسائل کے لیے بہت کار آمد سبزی \ پھل ہے۔
عام طور پر کھیرے کو آنکھوں کی چمک بڑھانے اور سوجن ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کھیرا جلد پر کلنزنگ ،چکناہٹ پیدا کرنے اور جسامات کو تنگ کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
کھیرے کی سلائس بنا کر انہیں جلد پر ملنے سے جلدکے مسائل میں بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
دھوپ سے جل جانے کے بعد جلی ہوئی جلد پر کھیرے کے ٹکڑے ملنے سے فوری آرام آتا ہے۔
کھیرا دن کے کھانے کے ساتھ بطور سلاد استعمال کیا جاتا ہے۔اسے تازہ بھی کھایا جاتا ہے اور بعض جگہوں کے رہنے والے کھیرے کو سرکے کے اچار میں ڈال کے بھی کھانا پسند کرتے ہیں۔

Sunday, 8 May 2016

Real Pictures In World

انٹرنیٹ٬ وہ اصلی تصاویر جنہیں ہم جعلی سمجھتے ہیں

 

اگر کوئی چیز جو انٹرنیٹ کی دنیا میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہے تو وہ ہیں جعلی یا نقلی تصاویر جن کی تعداد کا اندازہ لگانا بھی ناممکن ہے- یقیناً جعلی تصاویر کچھ ایسے ماہرانہ انداز سے تیار کی جاتی ہیں کہ دیکھنے والے کو بالکل حقیقی معلوم ہوتی ہیں لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ انٹرنیٹ پر گردش کرتی ہر ناقابلِ یقین تصویر جعلی نہیں ہوتی بلکہ ان میں سے متعدد اصلی بھی ہیں جنہیں ہم بغیر جانے بوجھے جعلی مان لیتے ہیں-ایسی ہی چند حقیقی تصاویر آج ہم آپ کو اس آرٹیکل میں دکھائیں گے جو بہت حد تک ممکن ہے آپ کی نظر سے بھی گزری ہوں اور آپ انہیں جعلی تصور کرتے ہوں-
 
آسٹریلیا کے سمندر پر سے گزرنے والا گرد کا طوفان-
 
جی ہاں یہ تصویر بھی اصلی ہے اور سمندر سے باہر موجود یہ کروز شپ حقیقت میں ایک ہوٹل ہے جو کہ جنوبی کوریا میں واقع ہے-
 
یہ ایک فرانسیسی آرٹسٹ کا کمال ہے جس نے Marseille نامی ہوٹل کے آدھے کمرے کو اپنے فن کا اعلیٰ نمونہ بنا کر پیش کیا جبکہ باقی آدھے کمرے کو جوں کا توں چھوڑ دیا گیا ہے-
 
پیرس کے سٹی ہال کے اطراف میں موجود یہ گھاس سے بنی گیند بھی آپ کی نظروں کا دھوکہ ہے کیونکہ یہ زمینی حصہ گول ہے ہی نہیں بلکہ بالکل ہموار ہے- 
 
اکثر لوگ اس تصویر کو جعلی سمجھتے ہیں لیکن یہ واٹر کورٹ اصلی ہے اور اس پر کھیلنے والے بھی ٹینس کے عالمی کھلاڑی فیڈرر اور نڈال ہیں-
 
قوسِ قزاح کے رنگوں اور آبشار کے پانی کی آمیزش سے یہ نظارہ پیدا ہوا جس نے دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں گرفتار کرلیا-
 
یہ تصویر بھی آپ نے انٹرنیٹ پر اکثر دیکھی ہوگی لیکن بہت کم اس تصویر کی حقیقت سے واقف ہیں- نیوزی لینڈ کے علاقے Canterbury میں موجود اس ریلوے ٹریک کا یہ حشر زلزلے نے کیا ہے-
 
یہ ایک حقیقی گڑھا ہے جو گوئٹے مالا میں ہے-اس گڑھے کی گہرائی 200 فٹ جبکہ چوڑائی 60 فٹ ہے-
 
یہ ایک حقیقی جھیل ہے جو کہ چین میں واقع ہے اور اسے Chaohu کے نام سے جانا جاتا ہے- دراصل یہ جھیل الجی ( algae) سے بھرپور ہے اور یہ دونوں میں ماہی گیر اسی پانی میں کشتی کھینچ رہے ہیں-
 
طوفان اور قوسِ قزاح کا ملاپ٬ یہ حیرت انگیز واقعہ کنساس میں پیش آیا-
 
ممکن ہے کہ اکثر لوگ اس تصویر کی حقیقت سے واقف ہوں لیکن پھر جو نہیں جانتے انہیں ہم بتا دیتے ہیں کہ انوکھے درختوں پر مشتمل یہ جنگل پولینڈ کے علاقے West Pomerania میں واقع ہے- اور اس جنگل میں ایسے 400 درخت موجود ہیں جو نیچے سے مڑے ہوئے ہیں-
 
آپ کو یہ جان کر ضرور حیرت ہوگی کہ یہ بھی ایک حقیقی تصویر ہے- یہ روس میں موجود ٹیلیفون لائن کا کھمبا ہے جس کے نچلے حصے کو آگ نے تباہ کردیا ہے-

World Most Beautiful Places

دنیا کے خوبصورت ترین مقامات اور چند شاندار تصاویر

 

دنیا کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھنا ایک منفرد تجربہ ہے کیونکہ ایک خوبصورت تصویر میں وہ تمام دلکش پہلو بھی سامنے آجاتے ہیں جو انسانی آنکھ دیکھنے سے قاصر رہتی ہے- اسی مقصد کے تحت ہر سال بین الاقوامی جریدے نیشنل جیوگرافک کی جانب سے دنیا کے خوبصورت مقامات کی شاندار تصاویر کے سالانہ مقابلے کا انعقاد کروایا جاتا ہے- سال 2016 کے نیشنل جیوگرافک کے تصویری مقابلے کے لیے بھی دنیا بھر سے تصاویر ارسال کی گئی جن میں سے چند خوبصورت تصاویر ہم آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں- نیشنل جیوگرافک کو 27 مئی 2016 تک اپنی تصاویر بھیج کر اس مقابلے میں حصہ لیا جاسکتا ہے-
 
Trollstigen نامی یہ جگمگاتی سڑک ناروے کی پہاڑیوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی یہ منفرد تصویر Christoph Schaarschmidt نے کھینچ کر نیشنل جیوگرافک کو ارسال کی ہے-
 
یہ حیرت انگیز اور کسی حد تک ہیبت ناک قدرتی منظر جنوبی ڈکوٹا کے قصبے Blackhawk میں دیکھا گیا ہے اور اس منظر کو جیمز اسمارٹ نامی فوٹو گرافر نے اپنے کیمرے میں محفوظ کرلیا-
 
فن لینڈ کے علاقے لیپ لینڈ کے پہاڑ پر بنے برف کے مینار جبکہ ان کے عقب ناردرن لائٹس کا خوبصورت نظارہ بھی کیا جاسکتا ہے- یہ دلکش تصویر Pierre Destribats نامی فوٹو گرافر نے کھینچی ہے-
 
Ayers کے نام سے مقبول یہ چٹان آسٹریلیا کے شمالی علاقے میں واقع ہے جبکہ آسمان پر چمکتی بجلی نے اس مقام کو قابلِ ذکر بنا دیا ہے- اس خاص موقع کی یہ تصویر بھی Christoph Schaarschmidt نے کھینچی ہے-
 
فوٹو گرافر Reynold Dewantara نے یہ ڈرامائی تصویر اس وقت کھینچی جب انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں واقع Bromo نامی آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے کے بعد اس سے دھواں نکل رہا تھا-
 
دو شیر کھیل کے دوران آپس میں لڑتے ہوئے جبکہ ان میں سے ایک شیر مکمل طور پر ہوا میں معلق ہے- جاکو مارکس نامی فوٹوگرافر نے یہ حیرت انگیز منظر جنوبی افریقہ کے Kgalagadi Transfrontier نامی پارک میں اپنے کیمرے میں محفوظ کیا-
 
Thierry Bornier نے چین کے Guizhou نامی اس گاؤں کی صبح کے وقت کی بہترین تصویر کھینچنے کے لیے ایک ہفتے تک انتظار کیا- اور یہ طویل انتظار انہیں دھند کی وجہ سے کرنا پڑا-
 
یہ خوبصورت تصویر یوٹاہ کے علاقے برائس میں آنے والے برف کے طوفان کے دوران کھینچی گئی جبکہ حدِ نگاہ تقربباً صفر ہوچکی تھی- یہ تصویر Yvonne Baur نے کھینچی ہے-
 
اس انوکھی تصویر کا سہرا فوٹو گرافر Gaby Barathieu کے سر جاتا ہے جنہوں نے Réunion آئی لینڈ میں واقع La Fournaise نامی آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے کے اس منظر کو اپنے کیمرے میں قید کیا-
 
جنوبی افریقہ کا ایک خوبصورت ہرن نمبیا صحرا میں موجود ایک ریت کے ٹیلے کے سامنے اپنی غذا تلاش کرتے ہوئے- یہ صحرا اپنے انتہائی بڑے اور بلند ریت کے ٹیلوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول ہے- یہ تصویر Doris Landertinger نامی فوٹو گرافر نے کھینچی ہے-
 
یوٹا فوٹوگرافروں کے لیے ایک خوبصورت ترین مقبول مقام کی حیثیت رکھتا ہے- یہ تصویر یہاں کے Arches نامی نیشنل پارک کی ہے جہاں ناقابلِ یقین حد تک متوازن انداز میں کھڑے اس پتھر کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے-یہ خوبصورت تصویر منیش ممتانی نامی فوٹوگرافر کا کارنامہ ہے-
 
ہر سال سیاحوں کی ایک بڑی تعداد چیری بلاسم کے پھولوں کو دیکھنے کے لیے جاپان کے علاقے Minobu کا رخ کرتی ہے- ان پھولوں کی یہ حسین تصویر Katsuyoshi Nakahara نامی فوٹو گرافر نے کھینچی ہے-