سائنس دانوں نے دھلائی اور استری کے بغیر پہننے والے کپڑا تیار کر لیا
(Syed Yousuf Ali, Karachi)
یہ کسی بھی خاتون خانہ کے لئے ایک خواب ہی ہو سکتا ہے کہ کپڑوں کو جیسے ہی پہنا جائے وہ فوراً صاف ہو جائے۔ یقیناً یہ انکشاف آپ کے لئے باعث حیرت ہوگا کہ ٹیکسٹائلز سے براہ راست نانو اسٹرکچر منسلک کرنے سے کپڑوں کی ہر ہفتہ دھلائی اور انہیں سکھانے میں کئی گھنٹے خرچ کرنے کی بجائے کپڑوں کو دھوپ کی روشنی میں رکھنے سے نہ صرف ان کا میل کچیل دور ہو سکتا ہے بلکہ ان کی شکنیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔
سائنس دان اپنے طویل تجربات کے دوران اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر کاٹن پر دھات کی مہین تہہ جما دیں تو وہ ایک کیمیائی رد عمل کے نتیجے میں کپڑے پر جمع ہونے والی گرد اور میل کچیل کو صاف کر سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اب آپ کو کبھی بھی اپنے کپڑے دھونے کی ضرورت نہیں پیش آئے گی بلکہ خود بخود صاف ہونے کی اہلیت والی کاٹن کو ایک لائٹ بلب کے سامنے صرف چھ منٹ رکھ کر بھی یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے کاٹن کے کپڑے پر تانبے اور چاندی کا نانو اسٹرکچر بچھا دیا تھا۔ اسے جب روشنی میں لے کر آئے تو ایک کیمیائی رد عمل کے نتیجے میں نامیاتی گرد کپڑے سے صاف ہوگئی۔اس ٹیکنالوجی کی ایجاد کے نتیجے میں کاٹن کے کپڑوں کو منٹوں میں میل کچیل اور شکنوں سے پاک کیا جا سکے گا۔ اس کے نتیجے میں کاٹن کے کپڑے پہن کر سورج کی روشنی میں یا کسی لائٹ بلب کے سامنے کھڑے ہونے سے کپڑے قطعی نئے نظر آئیں گے۔
کاٹن کے کپڑوں کی صفائی اور استری اب کیمیائی ردعمل کے نتیجے میں اتنی تیز رفتاری کے ساتھ ہو گی کہ آپ انہیں پہن کرروشنی میں آئیں گے اور اس کی صفائی کا عمل خود بخود شروع ہو جائے گا۔
آسٹریلیا میں رائل ملبورن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پر اس ریسرچ کی قیادت کرنے والے ایک میٹریل انجنیئر ڈاکٹر راجیش راماناتھن نے بتایا کہ ٹیکسٹائلز کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ پہلے ہی تھری ڈی اسٹرکچر پر مشتمل ہوتا ہے جس کے نتیجے میں اس میں روشنی جذب کرنے کی خودکار صلاحیت ہوتی ہے۔اپنی اس خاصیت کے باعث نامیاتی مواد کی صفائی کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر راماناتھن کا کہنا تھا کہ اپنی واشنگ مشینوں کو کچرے میں پھینکنے سے قبل ہمیں مزید کام کرنا ہے تاہم اس امر میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ ہماری ریسرچ نے مستقبل میں خودکار طریقے سے صاف ہوجانے والے کاٹن کے کپڑوں کی تیاری کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔
ان تحقیقی ماہرین جن کی اسٹڈی ”جرنل ایڈوانس میٹرئیلز انٹرفیس“ میں شائع ہوئی ہے انہوں نے سوتی دھاگے پر تانبے اور چاندی کے نانو اسٹرکچر کی سہ جہتی تہہ جمانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔کپڑے پر دھات کی تہہ جمانے کے اس عمل میں صرف 30 منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کاٹن کا کپڑا تیار کیا جا سکتا ہے۔جب اس کپڑے کو روشنی میں لاتے ہیں تو نانو اسٹرکچر توانائی جذب کرتا ہے جس کے نتیجے میں دھات کے ذرات میں ہیجان پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی اثنا میں ہونے والا کیمیائی عمل کاٹن کی سطح پر موجود نامیاتی گرد کو صاف کر دیتا ہے۔
تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ کاٹن کے کپڑے کی صفائی کے اس عمل کو خود گھر میں ایک درمیانہ حرارت والے بلب کے سامنے کھڑے ہو کر چند منٹوں میں انجام دیا جا سکتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کپڑوں کو روزانہ بھی پہنا جائے تو وہ نانو اسٹرکچر کے باعث روشنی ملتے ہی گرد و غبار اور میل کچیل کو مستقلاً صاف ہوتے رہیں گے۔
سائنس دانوں نے اپنے تجربات کے دوران ” ہائیڈروفوبک مالیکیول“ استعمال کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ پانی کو کپڑے کی سطح پر آنے سے روک کر دھبہ پڑنے سے مزاحمت میں اضافہ کیا جا سکے۔یہ کپڑے کیچڑ، پسینے اور نمی آلود میل کچیل کو دھبہ پڑنے سے قبل گرنے سے روکتا ہے۔ تاہم اس کوشش میں بغیر پانی والی اشیاء مثلاً تیل کے دھبوں کو روکنے میں جستجو کرنی پڑتی ہے۔
ڈاکٹر راماناتھن نے کہا کہ ان کی ٹیم کو امید ہے کہ ان کی تحقیق کے نتیجے میں صارفین مرحلہ وار اپنے تمام کپڑوں کو دھونے سے بچ سکیں گے۔ گو کہ اس ٹیکنالوجی کو کاٹن کے کپڑوں پر آزمایا گیا ہے تاہم سائنس دانوں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی اس ٹیکنالوجی کو دیگر اقسام کے کپڑوں پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
ڈاکٹر راماناتھن نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم کو یقین ہے کہ کپڑوں پر نانو اسٹرکچر کی جو نئی طرز کی تہہ لگائی گئی ہے وہ انتہائی گندے اور داغ دھبے والے ایسے کپڑوں کو بھی اجلا کر دے گی جس کی صفائی کے لئے انتہائی جدید واشنگ پاﺅڈرز کو بھی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اگلا قدم نانو اسٹرکچر والے کاٹن کو نامیاتی مرکب پر ٹیسٹ کرنا ہے جو کہ صارفین کے لئے زیادہ پر کشش ہو سکتا ہے جس کے دوران ہم اس امر کا جائزہ لیں گے کہ ٹماٹو ساس اور وائن کے دھبوں کو بھی کتنی تیزی کے ساتھ صاف کیا جا سکے گا۔.
دلچسپ امر یہ ہے کہ حال ہی میں امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا ” بیت الخلاء“ متعارف کرایا جو کہ استعمال کے ساتھ ہی نہ صرف خود صاف ہو جاتا ہے بلکہ اسے استعمال کرنے والے صارف کو بھی اپنی صفائی کے لئے کچھ نہیں کرنا پڑتا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق لاس ویگاس میں قائم کمپنی ٹو ٹو نے ”نیوریسٹ750 کے نام سے یہ خودکار صفائی والا یہ بیت الخلاءاپنی جاپانی حریف کمپنی کے مقابلے میں متعارف کرایا تھا جس کی قیمت 9,800 ڈالر ہونے کے باوجود چار کروڑ سے زائد یونٹ فروخت ہو چکے ہیں۔ 17انچ اونچے اس سسٹم کی صفائی ایئر پریشر کی مدد سے ہوتی ہے۔اس میں خصوصی فلشنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے جس میں بہ یک وقت دو واٹر جیٹس کا م کرتے ہیں۔ بیت الخلا کے خود کارصفائی کے نظام میں جراثیم کش دوا اور چمکدار پالش استعمال کی جاتی ہے۔ اس سسٹم کو متعارف کرائے جانے کے نتیجے میں ٹوائلٹس میں ٹشو پیپر رول کی ضرورت ختم ہو گئی ہے۔
زرکونیم اور ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ سے تیار کر کے اندرونی کٹورے پر اِس کی تہہ چڑھائی گئی ہے ۔جب یہ فلش کرتا ہے تو اس وقت اندرونی کٹورے پر الیکٹرولائزڈ واٹر کا پریشر نکلتا ہے۔اس بیت الخلا کو ایک سال تک صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری دلچسپ بات یہ کہ اس کے ہمراہ ریموٹ کنٹرولر بھی دیا گیا ہے جس کے ذریعے فاصلہ رکھتے ہوئے اس کی صفائی کی جا سکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment